جذباتی مسائل اور ذہنی الجھنیں بالخصوص اضطراب اور ڈیپریشن طویل تھکاوٹ اور ماندگی کا سبب بنتے ہیں۔ یہ طویل تھکاوٹ ایک ایسے دفاعی میکنزم کی نمائندگی کرتی ہے جو آپ کو اپنے ڈیپریشن کی حقیقی وجہ جاننے سے روکتا ہے
آج کل ہر کوئی شدید تھکاوٹ اور کسلمندی کی شکایت کرتا نظر آتا ہے۔ یہ شکایت کرنے والے لوگوں کی تعداد اس زمانے کے لوگوں سے کئی گناہ زیادہ ہے جب جدید سائنسی ایجادات وجود میں نہ آئی تھیں اور لوگ ہر کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔ آج کل ہم ایسے جملے روزانہ کئی کئی مرتبہ سننے کے عادی ہوچکے ہیں۔ ”دفتر کام ختم کرنے کے بعد میں اتنا تھک جاتا ہوں کہ اپنے آپ کو نیم مردہ سا محسوس کرنے لگتا ہوں“ یا ”دفتر سے واپسی پر میں اتنا تھک جاتی ہوں کہ مجھ میں گھریلو کام کاج کرنے کی سکت نہیں ہوتی“ یا ”میں چاہے کتنی دیر تک سوتا رہوں‘ اٹھتا ہوں تو اپنے آپ کو پہلے سے زیادہ تھکا ہوا اور نڈھال محسوس کرتا ہوں“۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ آج کل کے جدید سائنسی زمانے میں جبکہ انسانوں کو محنت و مشقت سے بچانے اور انہیں آرام و سہولت مہیا کرنے کیلئے نت نئی ایجادات وجود میں آچکی ہیں‘ لوگ تھکاوٹ اور زندگی کی ایسی شکایات کیوں کرتے ہیں؟؟؟
تھکاوٹ کی تین بڑی قسمیں ہیں:۔
1۔ جسمانی: یہ شدید محنت و مشقت اور توانائیوں کے ضیاع کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور لیکٹک ایسڈ خون میں جمع ہوجاتے ہیں اور توانائی چوس لیتے ہیں۔ اس قسم کی تھکاوٹ میں ایک سم کی خوشگواریت ہوتی ہے ایسی خوشگوار قسم کی تھکاوٹ ہمیں بالعموم ٹینس اور اسی قسم کے کھیل کھیلنے کے بعد محسوس ہوتی ہے۔ اس قسم کی تھکاوٹ کا علاج سادہ اور آسان ہے۔ آپ مکمل آرام کیجئے۔ اپنے اعصاب کو سستانے اور انہیں توانائیاں مجمتع کرنے کا موقع فراہم کیجئے۔
مرضیاتی
یہاں تھکاوٹ جسمانی نظام میں کسی خلل کی نشاندہی کرتی ہے اور کسی رنجیدہ نوعیت کی بیماری مثلاً سرطان یا ذیابیطس کے خطرے کی طرف سے خبردار کرتی ہے۔ اس قسم کی تھکاوٹ کی حقیقی وجود کی علامات بالعموم موجود ہوتی ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنی توانائیوں کو مسلسل ضائع ہوتا ہوا محسوس کرے تو اسے بلاتاخیر اپنا مکمل میڈیکل چیک اپ کروا لینا چاہیے۔
نفسیاتی
جذباتی مسائل اور ذہنی الجھنیں بالخصوص اضطراب اور ڈیپریشن طویل تھکاوٹ اور ماندگی کا سبب بنتے ہیں۔ یہ طویل تھکاوٹ ایک ایسے دفاعی میکنزم کی نمائندگی کرتی ہے جو آپ کو اپنے ڈیپریشن کی حقیقی وجہ جاننے سے روکتا ہے۔ یہ آپ کی کچلی ہوئی ناآسودہ خواہشات‘ جذباتی کشمکش اور ذہنی ہیجانات کیلئے ایک سیفٹی والو بھی ہے جب آپ کے خیالات و احساسات کو زبان کے ذریعے اخراج اظہار کی راہ نہیں ملتی تو جسمانی طور پر دو مختلف صورتوں میں ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ ایسی ہی صورتوں میں ایک شدید تھکاوٹ اور پژمردگی ہے۔ بہت سے لوگ جو شدید طور پر تھکن کا شکار ہوتے ہیں نہیں جانتے کہ وہ درحقیقت ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ وہ اپنی ذہنی الجھنوں میں کچھ ایسے گرفتار ہوتے ہیں اور تھکاوٹ کی طرف سے اتنے پریشان ہوتے ہیں کہ وہ اپنے ڈیپریشن کو نہیں پہچان سکتے۔ ایسی ہی ایک حالت تھکی ہوئی گھریلو بیویوں کا مسئلہ ہے۔ اس کا شکار بالعموم وہ نوعمر مائیں ہوتی ہیں جوہر دم گھریلو کاموں اورر بچوں کی نگہداشت میں لگی رہتی ہیں جن کی زندگیاں ایک لگے بندھے معمول کے مطابق گزرتی ہیں۔ انہیں سیروتفریح کے مواقع بھی میسر نہیں ہوتے۔ ایسی بیویاں اپنی بے کیف و بے رنگ زندگیوں سے شدید بیزاری اور تلخی محسوس کرتی ہیں اور زندگی انہیں اور بھی مشکل اور بیزار کن دکھائی دینے لگتی ہے۔
شدید جسمانی تھکاوٹ کی ایک وجہ ناکافی اور بے سکون نیند بھی ہے جس کی بڑی وجہ نفسیاتی مسائل ہوا کرتے ہیں۔ نفسیاتی طور پر الجھے ہوئے لوگ یا تو بے خوابی کے مریض ہوتے ہیں یا ان کی تمام رات وقفوں وقفوں سے سوتے‘ کروٹیں بدلتے‘ پریشان کن خواب دیکھتے گزرتی ہے۔ پھر جب وہ صبح بیدار ہوتے ہیں تو وہ بے حد تھکے ہوئے اور خستہ حال ہوتے ہیں۔
نفسیاتی مسائل کو اگر سمجھ لیا جائے اور انہیں بطریق احسن سلجھا لیا جائے تو تھکاوٹ اور پژمردگی کا ازخود علاج ہوتا ہے۔ ملازمت اور ازدواجی زندگی کی الجھنیں طویل تھکاوٹ اور ذہنی اضمحلال کا سبب بنتی ہیں اور ان کا علاج سراسر نفسیاتی ہے۔ تھکاوٹ اور پژمردگی کے علاج کیلئے آپ کو مندرجہ ذیل باتوں کی طرف توجہ دینی چاہیے۔
خوراک: اگر آپ صبح عجلت میں الٹا سیدھا ناشتہ کرتے ہیں یا ناشتہ کیے بغیر کام پر چلے جاتے ہیں تو آپ ”وسط صبح کی تھکاوٹ“ میں مبتلا ہوجائیں گے۔ آپ کی بلڈشوگر میں کمی واقع ہوجائے گی اور آپ کے ذہن و جسم کو جس توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اس میں بھی کمی واقع ہوجائے گی۔ آپ کے کھانے کے اوقات متعین ہونے چاہئیں اور ان اوقات میں آپ متوازن غذا کھائیں۔ زیادہ وزن جسمانی اور نفسیاتی طور پر تھکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔ اگر آپ اپنا فالتو وزن گھٹا لیتے ہیں تو اس سے آپ کی جسمانی و ذہنی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ورزش
یہ توانائی کی افزائش کرتی ہے۔ باقاعدہ جاگنگ‘ سائیکل چلانے‘ پیراکی اور پیدل چلنے سے آپ کی طبیعت میں بشاشت اور تروتازگی پیدا ہوتی ہے اور آپ کے اندر توانائی کی افزائش ہوکر کام کرنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔
نیند
اگر آپ اس لیے اپنے آپ کو شدید تھکاوٹ زدہ اور نڈھال محسوس کررہے ہیں کہ آپ کو رات پرسکون نیند میسر نہیں آئی تو اس کا علاج بالکل آسان ہے آپ رات جلد ہی سونے کیلئے لیٹ جائیے۔ بے خوابی اور نیند کی کمی کا علاج خواب آور ادویات اور دیگر مسکن دوائوں سے نہیں کیا جاسکتا۔ یہ چیزیں نیند کے مسئلے کو اور بھی گھمبیر بنادیا کرتی ہیں۔
نظم وترتیب:آپ اپنے روزمرہ کے کاموں کا ایک مکمل ٹائم ٹیبل بنالیجئے اور اس کے مطابق ان سے نمٹنے کی کوشش کیجئے ہر کام ترتیب اور نظم کے ساتھ کیجئے اور اسے وقت مقررہ پر نمٹانے کی کوشش کیجئے۔ اپنی توانائی اور استعداد کے مطابق ہر کام کو اس کے وقت پر ختم کرنے کی کوشش کیجئے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں